منگلورو،14؍جولائی (ایس او نیوز) جنوبی کینراضلع میں پھیلی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی اور قاتلانہ حملوں کی بھڑکی ہوئی آگ میں ہر کوئی اپنے اپنے حساب سے روٹیاں سینکنے کا کام کررہا ہے۔ایک طرف شوبھا کرندلاجے اور نلین کمار جیسے بی جے پی کے ارکان پارلیمان ہیں جو سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے ریاستی حکومت اور اس کے وزراء کو گھیرنے کے لئے زہرافشانی میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف سابق وزیر اعلیٰ یڈی یورپا نے اعلان کردیا ہے کہ اگر آر ایس ایس لیڈر پربھا کر بھٹ کو پولیس ہاتھ بھی لگائے گی تو پھر پوری ریاست میں آگ بھڑک اٹھے گی۔
اب گروپور وجرا دیہی مٹھ کے راج شیکھرا نندا سوامی نے ایک نیا ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کیرالہ اور بھٹکل میںISISکے اراکین موجود ہیں اور وہیں سے ہندوؤں پر حملے کیے جارہے ہیں۔یہ وجرا دیہی سوامی اسی ہندو رکھشنا سمیتی کے اعزازی صدر بھی ہیں جس نے آر ایس ایس رضاکار شرتھ مڈیوال پر حملے اور قتل کے سلسلے میں بیانات اور احتجاج کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سوامی شیکھرانندا نے دھماکہ خیز اعلان کیا ہے کہ ان کے پاس شرتھ کے قاتلوں کے سلسلے میں بہت ہی اہم سراغ موجود ہیں اور وہ اس کی تفصیلات صرف اسی صور ت میں ظاہر کریں گے جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اس کیس کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے گی۔ شرتھ کی ارتھی کے جلوس کے دوران ہونے والے فساد کے بعدہندو لیڈروں پر پولیس کی طرف سے دفعہ 307اور309کے تحت مقدمات درج کرنے پر سخت اعتراض جتا تے ہوئے سوامی نے کہا کہ میں خود اس یاترا میں موجود تھا۔ اس طرح کی دفعات لگانے لائق ایسی کوئی بات وہاں پر ہوئی ہی نہیں تھی۔بلکہ وہاں باہر سے لائے گئے کرایے کے غنڈوں نے سنگباری کی تھی اور پولیس انہیں گرفتار نہیں کررہی ہے۔ہم اس حکومت سے کبھی کبھی انصاف کی توقع نہیں کرسکتے ۔ اس لئے یہاں این آئی اے کی یونٹ قائم کرنا اشد ضروری ہے۔اور ہم جلد ہی اس مطالبے کے ساتھ گورنر سے ملاقات کرنے والے ہیں۔